وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَسْتَ مُرْسَلًا ۚ قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْكِتَابِ
یہ کافر کہتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول نہیں۔ آپ جواب دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ گواہی دینے والا کافی ہے (١) اور وہ جس کے پاس کتاب کا علم ہے (٢)۔
(43) مشرکین مکہ کہا کرتے تھے کہ اے محمد ! تم اللہ کے رسول نہیں ہو، تو اللہ تعالیٰ نے آپ سے انہیں یہ جواب دینے کو کہا کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ بحیثیت گواہ کافی ہے، وہ میرے نبی ہونے کی صداقت اور تمہاری کذب بیانی کو خوب جانتا ہے، اور وہ یہود و نصاری بھی جانتے ہیں جنہیں پہلے آسمانی کتابیں دی جاچکی ہیں۔ مشرکین عرب یہود و نصاری سے رسول اللہ (ﷺ)کے بارے میں پوچھا کرتے تھے، اسی لیے یہاں ان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ وہ بھی اپنی کتابوں کے ذریعہ جانتے ہیں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ چنانچہ عبداللہ بن سلام، سلمان فارسی اور تمیم داری وغیرہم نے اسلام لانے کے بعد اس کی شہادت دی کہ تورات و انجیل میں رسول اللہ (ﷺ)کے خاتم النبیین ہونے کی صراحت موجود ہے، جیسا کہ سورۃ الاعراف کی آیت (175) میں آیا ہے : کہ وہ نبی کریم کا ذکر جمیل تورات و انجیل میں بصراحت پاتے ہیں، اور سورۃ الشعرا آیت (197) میں ہے : یعنی کیا ان کے لیے یہ نشانی کافی نہیں ہے کہ بنی اسرائیل کے علماء خوب جانتے ہیں کہ محمد(ﷺ) اللہ کے نبی ہیں۔