يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ
اللہ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے ثابت رکھے، لوح محفوظ اسی کے پاس ہے (١)۔
(39) اللہ تعالیٰ لوح محفوظ سے جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے، اور جس حکم اور فیصلہ کو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے۔ ہر انسان کے بارے میں لوح محفوظ میں نوشتہ ہے کہ وہ نیک ہوگا یا بد، اس کی روزی، عمر اور اس سے متعلق خیر و شر کی ہر بات لکھی ہوئی ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنی مرضی اور ارادہ و مشیت کے مطابق اس میں تبدیلی کرتا ہے اس کی مشیت میں کسی کا دخل نہیں ہے۔ عمر بن الخطاب، ابن مسعود اور ابن عباس وغیرھم کی یہی رائے ہے۔ محو و اثبات کی تفسیر میں اور بھی اقوال آئے ہیں۔ لیکن راجح وہی ہے جو ابھی ذکر کیا گیا ہے۔ اور یہ جو حدیث میں آیا ہے، نبی کریم (ﷺ)نے فرمایا کہ (قلم خشک ہوگیا) تو لوح محفوظ میں محو اثبات بھی اللہ تعالیٰ کے قضا و قدر میں داخل ہے۔ حضرت عمر کو حالت طواف میں یہ کہتے سنا گیا کہ اے اللہ ! اگر تو نے میرے لیے بدبختی یا کوئی گناہ لکھ دیا ہے تو اسے مٹا دے، تو جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے، تیرے ہی پاس لوح محفوظ ہے، اے اللہ ! تو میرے لیے نیک بختی اور مغفرت لکھ دے۔ عبداللہ بن مسعود سے بھی اس طرح کی دعا منقول ہے۔ اور حاکم نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ اور اسے صحیح کہا ہے کہ احتیاط تقدیر کے مقابلے میں نفع نہیں پہنچا سکتی، لیکن اللہ تعالیٰ دعا کے ذریعہ تقدیر کی جس بات کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے۔