ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ
تم سب والد صاحب کی خدمت میں واپس جاؤ اور کہو کہ ابا جی! آپ کے صاحب زادے نے چوری کی اور ہم نے وہی گواہی دی تھی جو ہم جانتے تھے (١) ہم کچھ غیب کی حفاظت کرنے والے نہ تھے (٢)۔
(69) بھائیوں سے کہا کہ تم لوگ والد کے پاس جاؤ اور انہیں سارا ماجرا سناؤ اور کہو کہ آپ کے بیٹے بنیامین کی طرف عزیز مصر کے پیالے کی چوری منسوب کی گئی ہے اور ہم نے دیکھا کہ اس کے سامان سے پیالہ نکالا گیا، ہم اس کی گواہی دیتے ہیں، اور چونکہ ہم غیب کا علم نہیں رکھتے ہیں، اس لیے حقیقت امر کا پتہ نہیں کہ کیا واقعی بنیامین نے چوری کی ہے یا کوئی اور بات ہے، ایک دوسرا مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جب ہم نے اسے اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت مانگی تھی تو ہمیں معلوم نہیں تھا کہ وہ چوری کرے گا اور ہماری رسوائی کا سبب بنے گا۔