وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ ۖ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا ۖ وَقَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ ۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
اس کے ساتھ ہی دو اور جوان بھی جیل خانے میں داخل ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب میں اپنے آپ کو شراب نچوڑتے دیکھا ہے، اور دوسرے نے کہا میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں جسے پرندے کھا رہے ہیں، ہمیں آپ اس کی تعبیر بتائیے، ہمیں تو آپ خوبیوں والے شخص دکھائی دیتے ہیں (١)۔
(33) انہی دنوں یوسف کے ساتھ جیل میں دو نوجوان بھی داخل کیے گئے، ایک بادشاہ کا ساقی اور دوسرا نانبائی۔ کہتے ہیں کہ ان دونوں نے بادشاہ کے کھانے میں زہر ڈالا تھا، یوسف نے ان دونوں کو ایک دن مغموم دیکھا تو سبب دریافت کیا، انہوں نے کہا ہم دونوں نے الگ الگ خواب دیکھا ہے جس نے ہمیں مغموم بنا دیا ہے، یوسف نے کہا کہ تم دونوں اپنا اپنا خواب بیان کرو۔ ساقی نے کہا میں نے دیکھا ہے کہ انگور نچوڑ رہا ہوں، اور دوسرے نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ سر پر روٹی ہے جس میں سے چڑیا کھا رہی ہے، اس کے بعد دونوں نے کہا کہ ہم میں سے دونوں کے خواب کی تعبیر بتا دو، ہم سمجھتے ہیں کہ تم خواب کی تعبیر کا علم رکھتے ہو۔