سورة یوسف - آیت 3

نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَٰذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

ہم آپ کے سامنے بہترین بیان (١) پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نے آپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیا اور یقیناً آپ اس سے پہلے بے خبروں میں تھے (٢

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(3) قرآن کریم کی اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے جو واقعہ بیان کیا ہے اسے (احسن القصص) اس لیے کہا ہے کہ اس کا انداز نہایت ہی بلیغ اور اس کا اسلوب غایت درجہ فصیح ہے، اور اس مضمون میں جو خبریں بیان کی گئی ہیں وہ بالکل سچی ہیں، اور جو نصیحتیں اور علم و حکمت کے جو موتی اس میں بکھیرے گئے ہیں وہ بڑے ہی کام کے اور بڑے قیمتی ہیں، نبی کریم (ﷺ)اس واقعہ سے متعلق آپ پر وحی نازل ہونے سے پہلے کچھ بھی نہیں جانتے تھے، اسی عدم علم کو یہاں آپ کی عظمت شان کے پیش نظر غفلت سے تعبیر کیا گیا ہے۔