يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ ۖ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ
وہ قیامت کے دن اپنی قوم کا پیش رو ہو کر ان سب کو دوزخ میں جا کھڑا کرے گا (١) وہ بہت ہی برا گھاٹ (٢) ہے جس پر لا کھڑے کیے جائیں گے۔
(81) قیامت کے دن فرعون جہنم کی طرف جاتے ہوئے اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا، جس طرح دنیا میں ضلالت و گمراہی کی راہوں پر چلنے میں ان سے پیش پیش رہتا تھا، یہاں تک کہ ان سب کو جہنم میں پہنچا دے گا۔ آیت میں فرعون کو اس پہلے جانور سے تشبیہ دیا گیا ہے جو تالاب سے پانی پینے کے لیے جاتے وقت سب جانوروں سے آگے ہوتا ہے، اور اس کے پیروکاروں کو پیچھے پیچھے آنے والے باقی جانوروں سے، اور جہنم کی آگ کو تالاب کے پانی سے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد فرمایا کہ جہنم کی آگ بڑا ہی برا گھاٹ ہوگا جہاں وہ لوگ پہنچیں گے، اس لیے کہ پانی سے پیاس بجھتی ہے، کلیجہ ٹھنڈا ہوتا ہے، اور آگ تو سینہ کو جلا دیتی ہے اور انتڑیوں اور جگر کو کاٹ کر باہر نکال دیتی ہے، العیاذ باللہ۔