قَالُوا يَا شُعَيْبُ أَصَلَاتُكَ تَأْمُرُكَ أَن نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا أَوْ أَن نَّفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاءُ ۖ إِنَّكَ لَأَنتَ الْحَلِيمُ الرَّشِيدُ
انہوں نے جواب دیا کہ اے شعیب! کیا تیری صلاۃ (١) تجھے یہی حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ دادوں کے معبودوں کو چھوڑ دیں اور ہم اپنے مالوں میں جو کچھ چاہیں اس کا کرنا بھی چھوڑ دیں (٢) تو تو بڑا ہی با وقار اور نیک چلن آدمی ہے (٣)۔
(72) شعیب (علیہ السلام) کثرت سے نماز پڑھتے تھے اور ذکر الہی میں مشغول رہتے تھے، اسی لیے کافروں نے ان کی دعوت کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ اے شعیب ! کیا تمہاری نمازیں تمہیں حکم دیتی ہیں کہ ہم ان معبودوں کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے تھے، یا اپنے مال کے بڑھا وے کے لیے جو کچھ ہم کرتے آئے ہیں اسے چھوڑ دیں، تم تو خاندان اور قوم میں بہت ہی سوجھ بوجھ والے سمجھے جاتے تھے، پھر یہ بہکی بہکی باتیں کیوں کرتے ہو؟