قَالَتْ يَا وَيْلَتَىٰ أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ وَهَٰذَا بَعْلِي شَيْخًا ۖ إِنَّ هَٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ
وہ کہنے لگی ہائے میری کم بختی! میرے ہاں اولاد کیسے ہوسکتی ہے میں خود بڑھیا اور یہ میرے خاوند بھی بہت بڑی عمر کے ہیں یہ یقیناً بڑی عجیب بات ہے (١)۔
(59) اس وقت سارہ کی عمر نوے سال تھی اور ایک قول کے مطابق ننانوے سال تھی، اور ابراہیم (علیہ السلام) ایک سو، یا ایک سو بیس سال کے تھے، جب اللہ تعالیٰ نے ابراہیم کو ہاجرہ علیہا السلام کے بطن سے اسماعیل عطا کیا تو سارہ نے تمنا کی، کاش انہیں بھی بیٹا ہوتا، لیکن اپنی کبر سنی کی وجہ سے ناامید تھیں، اس وقت اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں آئی اور انہیں بیٹے کی خوشخبری دی تو سارہ نے غایت تعجب کی وجہ سے ان فرشتوں سے کہا کہ مجھے لڑکا کیسے ہوسکتا ہے، میں تو نوے سال کی بڑھیا ہوں اور میرے شوہر بھی بوڑھے ہیں، یہ تو بڑی عجیب و غریب بات ہوگی کہ بوڑھے اور بوڑھی کے ملاپ سے لڑکا پیدا ہو۔