سورة ھود - آیت 62

قَالُوا يَا صَالِحُ قَدْ كُنتَ فِينَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هَٰذَا ۖ أَتَنْهَانَا أَن نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

انہوں نے کہا اے صالح! اس سے پہلے تو ہم تجھ سے بہت کچھ امیدیں لگائے ہوئے تھے، کیا تو ہمیں ان کی عبادت سے روک رہا ہے جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے چلے آئے، ہمیں تو اس دین میں حیران کن شک ہے جس کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے (١

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(49) صالح (علیہ السلام) کی دعوت توحید کو ان لوگوں نے رد کرتے ہوئے کہا کہ اے صالح ! بچپن سے تمہارے عادات و اطوار کو دیکھ کر ہم نے امید لگا رکھی تھی کہ تم ہمارے سردار بنو گے اور ہمیں تم سے فائدہ پہنچے گا، اپنے انفرادی و اجتماعی امور میں تم سے مشورے لیا کریں گے، لیکن تمہاری باتیں سن کر ہماری امیدوں پر پانی پڑگیا اور ہمیں یقین ہوگیا کہ تمہارے اندر کوئی خیر نہیں ہے، جبھی تو تم ہمیں ان معبودوں کی عبادت سے روکتے ہو جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے آئے ہیں، تم جس توحید کی دعوت ہمیں دے رہے ہو اس کی صداقت کے بارے میں ہمارے دلوں میں بڑا قوی شک و شبہ پایا جاتا ہے۔