وَاتَّبِعْ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّىٰ يَحْكُمَ اللَّهُ ۚ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
اور آپ اس کی پیروی کرتے رہیے جو کچھ آپ کے پاس وحی بھیجی جاتی ہے اور صبر کیجئے (!) یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں میں اچھا ہے (٢)۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی آخری آیت میں آپ کو تاکید کی کہ آپ پر جو وحی نازل ہوتی ہے اسی کی اتباع کیجیے، یعنی کسی دوسرے قول کی اتباع نہ کیجیے، اور دعوت کی راہ کٹھن ہوتی ہے، اس لیے اس راہ میں کفار و مشرکین کی جانب سے آپ کو جو بھی تکلیف پہنچے اس پر صبر کیجیے، یہاں تک کہ مشرکین کے بارے میں اللہ کا کوئی فیصلہ آجائے۔ چنانچہ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو جہاد کا حکم دیا، اور میدان بدر اور دیگر جنگوں میں ان میں سے کچھ تو قتل ہوئے اور کچھ پابند سلاسل کرلیے گئے، یہاں تک کہ پورا جزیرہ عرب حلقہ بگوش اسلام ہوگیا۔