سورة یونس - آیت 101
قُلِ انظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
آپ کہہ دیجئے کہ تم غور کرو کہ کیا کیا چیزیں آسمانوں میں اور زمین میں ہیں اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کو نشانیاں اور دھمکیاں کچھ فائدہ نہیں پہنچاتیں۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(65) اوپر کی آیتوں میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کی بات آئی ہے، اسی مناسبت سے اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا ہے کہ آپ مشرکین مکہ کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات میں غور و فکر کرنے کی دعوت دیجیے، تاکہ وہ اللہ پر ایمان لے آئیں، اور انہیں یقین ہوجائے کہ اس کے علاوہ کوئی بندگی کے لائق نہیں ہے، اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ جن کی قسمت میں لکھ دیا گیا ہے کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے انہیں نشانیوں اور انبیاء کی نصیحتوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔