قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَامًا وَحَلَالًا قُلْ آللَّهُ أَذِنَ لَكُمْ ۖ أَمْ عَلَى اللَّهِ تَفْتَرُونَ
آپ کہیے یہ تو بتاؤ کہ اللہ نے تمہارے لئے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دے لیا (١)۔ آپ پوچھئے کہ کیا تم کو اللہ نے حکم دیا تھا یا اللہ پر بہتان ہی کرتے ہو۔
(45) نبی کریم (ﷺ) کی نبوت کی تصدیق و تائید کے لیے کہا جارہا ہے کہ اے کفار مکہ ! تم جو بعض چیزوں کو حلال اور بعض کو حرام کہتے ہو، اگر یہ فیصلے تمہاری خواہش نفس کے ہیں تو کسی بھی عقلمند آدمی کے نزدیک قابل قبول نہیں ہیں، اور اگر یہ سمجھتے ہو کہ یہ اللہ کا فیصلہ ہے، تو بھی غلط ہے، کیونکہ اللہ کے اوامر و احکام کا علم تو صرف انبیاء کے ذریعہ ہی ہوسکتا ہے، اور تمہارے زمانے کے نبی محمد (ﷺ) ہیں، اس لیے اللہ کے نزدیک حلال و حرام اشیاء کا علم انہی کے ذریعہ ہوسکتا ہے۔