قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُهُ بَيَاتًا أَوْ نَهَارًا مَّاذَا يَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُونَ
آپ فرما دیجئے کہ یہ تو بتلاؤ کہ اگر اللہ کا عذاب رات کو آپڑے یا دن کو تو عذاب میں کونسی چیز ایسی ہے کہ مجرم لوگ اس کو جلدی مانگ رہے ہیں (١)
(40) جو کفار مکہ نبی کریم (ﷺ) سے بطور استہزا عذاب آجانے کی جلدی کرتے تھے، انہی کو نبی کریم (ﷺ) کی زبانی دوسرا جواب دیا جارہا ہے کہ ذرا تم لوگ بتاؤ تو سہی کہ اگر اللہ کا عذاب رات کو خواب غفلت کی حالت میں یا دن کو کام کاج میں مشغولیت کے وقت آجائے تو کیا تم لوگ اسے برداشت کرنے کی طاقت رکھتے ہو؟ جب ایسی بات نہیں ہے تو اے مجرمو ! تم عذاب کی جلدی کیوں مچائے ہوئے ہو۔ یہ کوئی ایسی چیز تو نہیں ہے جس کے لیے جلدی کی جائے، کیا تم لوگ اپنے کفر و عناد پر اڑے رہنا چاہتے ہو، یہاں تک کہ جب عذاب آجائے تو ایمان لے آؤ۔ یاد رکھو ایسا ایمان تمہارے کام نہیں آئے گا، اس وقت تو اللہ تم سے کہے گا کہ اب ایمان لے آئے ہو، حالانکہ اس کے پہلے تو تم بطور استہزا و انکار عذاب کی جلدی مچائے ہوئے تھے۔