إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَٰكِنَّ النَّاسَ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
یہ یونہی بات ہے کہ اللہ لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں (١)۔
اس کے بعد آیت (44) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قرآن کریم پر ان کا ایمان نہ لانا، ان کے شامت اعمال کا نتیجہ ہے، جب انہوں نے کبر و غرور میں آکر حق کا انکار کردیا اور باطل پر اصرار کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان سے ایمان و عمل کی توفیق چھین لی، اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا ہے۔ امام مسلم نے ابو ذر غفاری سے حدیث قدسی روایت کی ہے کہ اے میرے بندو ! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کردیا ہے، اور تمہارے آپس میں بھی اسے حرام کردیا ہے، اس لیے ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو، اس کے بعد فرمایا : اے میرے بندو ! تمہارے اعمال کو میں گن رہا ہوں، پھر میں تمہیں پورا کا پورا لوٹا دوں گا، تو جو کوئی اچھا نتیجہ پائے وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو برا نتیجہ پائے وہ اپنے آپ کو کوسے۔