وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ
اور وہ دن بھی قابل ذکر ہے جس روز ہم ان سب کو جمع کریں گے (١) پھر مشرکین سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ ٹھہرو (٢) پھر ہم ان کی آپس میں پھوٹ ڈال دیں گے (٣) اور ان کے وہ شرکا کہیں گے کہ کیا تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔؟
(25) جن لوگوں نے دعوت اسلام کو ٹھکرا دیا، اور شرک باللہ کی راہ کو اختیار کیا، جب میدان محشر میں اپنے شرکاء کے ساتھ اکٹھا کیے جائیں گے، تو اللہ تعالیٰ ان سے کہے گا کہ تم سب اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو، یہاں تک کہ تمہیں اپنے شرک کا انجام معلوم ہوجائے، اس کے بعد مشرکین اور ان کے شرکاء کے درمیان کے تمام تعلقات ختم کردیے جائیں گے، مشرکین کو اپنے شرکاء سے کسی شفاعت کی امید باقی نہیں رہے گی، اور شرکاء اپنا دامن جھٹک کر کہہ پڑیں گے کہ تم ہماری نہیں بلکہ شیطان کی عبادت کرتے تھے۔ اور اللہ شاہد ہے کہ نہ ہم نے تمہیں اپنی عبادت کا حکم دیا تھا اور نہ ہم نے ایسا چاہا تھا اور نہ ہمیں اس کا کچھ علم ہے، اس وقت مشرکین کی بے بسی اور حسرت و یاس کا کیا عالم ہوگا، اس کا تصور اس جہاں میں نہیں کیا جاسکتا، ان شرکاء میں انسان، جن، فرشتے اور پتھر کے بنے بت سبھی ہوں گے، فرشتے، انبیاء اور نیک لوگ تو اپنی زبانوں سے اعلان براءت کردیں گے، اور وہ دنیا میں بھی ان شرکیہ اعمال سے راضی نہیں تھے، اور جو پتھر کے بنے بت ہوں گے انہیں بھی اللہ تعالیٰ اس دن قوت گویائی دے گا تاکہ مشرکوں سے اعلان براءت کردیں، بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ قول مجازی ہوگا، یعنی وہ بت اپنی زبان حال سے اعلان براءت کر رہے ہوں گے۔