وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا معاملہ اللہ کا حکم آنے تک ملتوی ہے (١) ان کو سزا دے گا (٢) یا ان کی توبہ قبول کرلے گا (٣) اور اللہ خوب جاننے والا بڑا حکمت والا ہے۔
(84) اس سے مراد وہ تین مخلص مسلمان ہیں جو سستی کی وجہ سے غزوہ میں شریک نہیں ہوئے، اور رسول اللہ کے سامنے منافقین کی طرح جھوٹا عذر پیش کر کے معافی بھی نہیں مانگی، ان کا معاملہ معلق رہا، اور رسول اللہ نے مسلمانوں سے ان کا سماجی بائیکاٹ کردیا، اور زمین اپنی ہزار وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہوگئی، انہی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یا تو وہ انہیں عذاب دے گا یا ان کی توبہ قبول کرلے گا، چنانچہ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب آگئی اور ان کی توبہ قبول ہوئی جس کا ذکر اسی سورت کی آیت (118) میں آئے گا۔