سورة البقرة - آیت 126

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُم بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلًا ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَىٰ عَذَابِ النَّارِ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جب ابراہیم نے کہا، اے پروردگار تو اس جگہ کو امن والا شہر بنا اور یہاں کے باشندوں کو جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں پھلوں کی روزیاں دے (١) اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں کافروں کو بھی تھوڑا فائدہ دوں گا، پھر انہیں آگ کے عذاب کی طرف بے بس کر دوں گا۔ یہ پہنچنے کی بری جگہ ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

188: ابراہیم (علیہ السلام) نے کعبہ بنانے کے بعد یہ دعا کی کہ اے میرے رب اس جگہ کو جہاں میں نے تیرا گھر بنایا ہے اور جہاں تیرے حکم سے اپنی اولاد کو بسایا ہے، ایسا شہر بنا دے جہاں لوگ انس محسوس کریں اور ہر خوف سے آزاد رہیں، اور یہاں بسنے والے مؤمنین کے لیے ہر قسم کا پھل مہیا فرما۔ چنانچہ اللہ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور حرم کو امن کا گہوارہ اور بلد حرام بنا دیا، جہاں ہتھیار اٹھانا حرام ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے آخر میں یہ صراحت کردی کہ جو کافر ہوگا وہ یہاں تو تمہاری دعا سے فائدہ اٹھائے گا، لیکن آخرت میں اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ فائدہ : امام مسلم (رح) نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا ابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا، اور میں مدینہ کو دونوں حروں کے درمیان حرم بناتا ہوں۔