سورة التوبہ - آیت 92

وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوا وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنفِقُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہاں ان پر بھی کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ انہیں سواری مہیا کردیں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ میں تمہاری سواری کے لئے کچھ بھی نہیں پاتا تو وہ رنج و غم سے اپنی آنکھوں سے آنسو بہاتے ہوئے لوٹ جاتے ہیں کہ انہیں خرچ کرنے کے لئے کچھ بھی میسر نہیں (١)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

70۔ حافظ ابن مردویہ اور عوفی رحمہما اللہ نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ جب رسول اللہ (ﷺ) نے صحابہ کرام کو غزوہ تبوک کے لیے روانگی کا حکم دیا تو کچھ صحابہ آئے جن میں سر فہرست عبداللہ بن مغفل المزنی تھے، انہوں نے کہا، اے اللہ کے رسول ! ہمیں سواری دیجئے، آپ نے کہا کہ اللہ کی قسم میرے پاس تم لوگوں کے لیے سواریاں نہیں ہیں، تو وہ لوگ روتے ہوئے واپس چلے گئے، جب اللہ نے ان کا یہ اخلاص دیکھا تو ان کا عذر قرآن میں بیان کردیا۔ اسی لیے صحیحین میں انس بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا، مدینہ میں ایسے لوگ رہ گئے ہیں جو ہر جگہ تمہارے ساتھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا حالانکہ وہ مدینہ میں ہیں؟ تو آپ نے فرمایا، ہاں کسی مجبوری نے انہیں آنے سے روک دیا ہے۔