انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
نکل کھڑے ہوجاؤ ہلکے پھلکے ہو تو بھی اور بھاری بھرکم ہو تو بھی (١) اور راہ رب میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو یہی تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم میں علم ہو۔
(33) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کے لیے نکلنے کا صریح حکم ہے کہ مسلمان جس حال میں بھی ہوں قوی ہوں یا ضعیف، مالدار ہوں یا فقیر، جوان ہوں یا بوڑھے سوار ہوں یا پیدل جہاد کے لیے نکل کھڑے ہوں بہت سے صحابہ کرام اسی آیت کے پیش نظر کسی بھی غزوہ سے غیر حاضر نہیں رہے لیکن جہاد کے اس حکم عام میں کمزور اور مریض شامل نہیں ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اسی سوررت کی آیت (91) میں فرمایا ہے İلَيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَىĬ اور نہ اندھے اورلنگڑے شامل ہیں، جیسا کہ سورۃ نور آیت (61) میں فرمایا ہے İلَيْسَ عَلَى الْأَعْمَى حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِĬ اس کے بعد اللہ کی راہ میں جان ومال کے ذریعے جہاد کی ترغیب دلائی گئی ہے تاکہ فقراء اپنی جانوں کے ذریعہ اور مالدار اپنی جانوں اور مال ودولت کے ذریعہ جہاد کریں اس لیے کہ جہاد اسلام کا ایک عظیم ترین فریضہ ہے اور عام حالات میں یہ فرض کفایہ ہے لیکن اگر حالات ایسے پید اہو جائیں کہ دشمن کے مقابلے کے لیے تمام مسلمانوں کا نکل کھڑا ہونا ضروری ہوجائے تو فرض عین ہوجاتا ہے۔