اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے (١) اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔
(25) عیسائیوں کا ایک مجرمانہ فعل یہ بھی تھا کہ انہوں نے اپنے عالموں اور راہبوں کو اللہ کے بجائے اپنا معبود بنا لیا، یعنی جب ان کے دنیا دار عالموں نے حرام کو حلال اور حلال کو حرام بنایا تو انہوں نے ان کی پیروی کی، امام احمد، ترمذی اور ابن جریر وغیر ہم نے عدی بن حاتم (رض) سے راوایت کی ہے کہ وہ رسول اللہ(ﷺ) کے پاس آئے تو ان کی گردن میں چاندی کا صلیب لٹک رہا تھا ( انہوں نے جاہلیت کے زمانہ میں عیسائیت کو قبول کرلیا تھا) تو رسول اللہ (ﷺ) نے یہ آیت پڑھی تو میں نے کہا کہ عیسائیوں نے اپنے عالموں کی عبادت تو نہیں کی آپ (ﷺ) نے فرمایا: ہاں، انہوں نے حلال کو حرام اور حرام کو حلال بنایا تو لوگوں ان کی بات مانی اور ان کی پیروی کی یہی ان کی عبادت ہے۔ انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھی اللہ کے بجائے اپنا معبود بنالیا حالا نکہ انہیں حکم یہ دیا گیا تھا کہ وہ صرف ایک اللہ کی عبادت کریں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔