قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ کے جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں، تو تم انتظار کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنا عذاب لے آئے اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا (١)۔
(19) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو دھمکی دی ہے اللہ کے مقابلہ میں اپنے اہل وعیال اور رشتہ داروں کو ان کے کفر وشرک کے باوجود ترجیح دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول سے حقیقی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی محبت کو ہر شے کی محبت پر مقدم رکھا جائے باپ ہو یا بیٹا بھائی ہو یا بیوی، یا خاندان کا کوئی فرد یا مال ودولت جسے آدمی اپنی کدو کاوش سے حاصل کرتا ہے یا انواع واقسام کے اموال تجارت یا بلند وبالا محلات اور کو ٹھیاں ان سب کی اللہ اور رسول کے مقابلہ میں مؤمن کے دل میں کوئی حیثیت نہیں ہوتی جس کے نز دیک یہ چیزیں اللہ ، اس کے رسول اور جہاد فی سبیل اللہ سے زیادہ محبوب ہوں گی وہ فاسق اور اپنے حق میں ظالم ہوگا۔ علمائے تفسیر لکھتے ہیں کہ یہ آیت سب سے بڑی دلیل ہے کہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنا ایمان کا جزو اور ان کی محبت کو ہر شے کی محبت پر مقدم کرنا واجب ہے اور جو ایسا نہیں کر گا وہ اللہ کی نگاہ میں بہت بڑا گناہ گار ہوگا، اور اسے عذاب الہی کا انتظا کرنا چاہیئے اور اسے پہچاننے کی کسوٹی یہ ہے کہ اگر اس کے سامنے دوچیزیں آئیں ایک وہ جسے اللہ اور اس کے رسول پسند کرتے ہیں اس میں آدمی کا بظاہر کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہے اور دوسری وہ ہے جسے اس کا نفس چاہتا ہے لیکن اسے اپنا نے سے کوئی ایسی چیز فوت ہوجاتی جسے اللہ اور اس کے رسول چاہتے ہیں اگر وہ اپنی خواہش نفس کے موافق شے کو اس شے پر ترجیح دے دیتا ہے جسے اللہ اور اس کے رسول چاہتے ہیں تو اسے سمجھ لینا چاہئے کہ وہ اپنے حق میں ظالم ہے۔