قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ
ان سے تم جنگ کرو اللہ تعالیٰ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا، انہیں ذلیل اور رسوا کرے گا، تمہیں ان پر مدد دے گا اور مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈے کرے گا۔
(13) اللہ تعالیٰ تو قادر ہے کہ آن واحد میں دشمنان دین کو ہلاک کردے لیکن اس نے ایسا نہ کر کے جہاد کا حکم دیا اس لیے کہ وہ اپنے مؤمن بندوں کے ہاتھوں ان مشر کین کو سزا دینا چاہتا ہے انہیں رسواکر نا چاہتا ہے اور ان کے خلاف مؤمنوں کو مدد کر کے کافروں کو بتانا چاہتا ہے کہ اللہ مؤمن بندوں کے ساتھ ہوتا ہے اور مشروعیت جہاد کی دوسری علت یہ ہے کہ اللہ اپنے مسلمان بندوں کے ہاتھوں ان کافروں کا صفا یا کروا کر ان کے دلوں کو ٹھنڈا کرنا چاہتا ہے اس لیے کہ انہیں ان مشرکین کے ہاتھوں بڑی اذتیں پہنچی ہیں اور بڑا غم اٹھا یا ہے جب اپنے ہاتھوں انہیں قتل کریں گے تو ان کے دل کا بوجھ ہلکا ہوگا۔ مفسرین لکھتے ہیں یہ آیت دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے مؤمن بندوں سے محبت کرتا ہے اور ان کی خوشی کا خیال رکھتا ہے جبھی تو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ ان کے دل کا بوجھ ہلکاہو۔