وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
ان کے دلوں میں باہمی الفت بھی اسی نے ڈالی ہے، زمین میں جو کچھ ہے تو اگر سارا کا سارا بھی خرچ کر ڈالتا تو بھی ان کے دل آپس میں نہ ملا سکتا۔ یہ تو اللہ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے (١) وہ غالب حکمتوں والا ہے۔
(53) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو نصیحت کی کہ وہ مسلمانوں کے درمیان محبت والفت پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہیں اور پھر اشارہ کیا کہ یہ کام بھی بغیر توفیق الہی کے نہیں ہوسکتا جیسا کہ اسلام سے پہلے عربوں کا حال تھا ہر مادی قوت لگا کر ان کے درمیان الفت ومحبت پیدا نہیں کی جاسکتی تھی وہ تو اللہ نے اپنے دین کے ذریعہ اور اپنی تو فیق سے ان کے دلوں کو جوڑ دیا تھا ، صحیحین میں عبد اللہ بن زید بن عاصم (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے جب غزوہ حنین کے اموال غنیمت کی تقسیم کے وقت ان کے سامنے تقریر کی تو فرمایا کہ کیا تم لوگ گمراہ نہیں تھے تو اللہ نے میری ذریعہ تمہیں ہدایت دی اور کیا تم محتاج نہیں تھے تو اللہ نے میرے ذریعہ تمہیں مالدار بنادیا اور کیا تم ٹولیوں میں بٹے ہوئے نہیں تھے تو اللہ نے میرے ذریعہ تمہارے درمیان الفت پیدا کردی ؟ رسول اللہ (ﷺ) کی ہر بات کے جواب میں انصار کہتے تھے اللہ اور اس کے رسول زیادہ احسان کرنے والے ہیں۔