سورة الانفال - آیت 53

ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَىٰ قَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۙ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ وہ خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جو کہ ان کی اپنی تھی (١) اور یہ کہ اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(44) اس عذاب کی طرف اشارہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کافرو مشرک قوموں کو مبتلا کرتارہا ہے اور اس کا سبب بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی قوم سے اپنی نعمتیں اس وقت چھین لیتا ہے جب اس کی دینی حالت خراب ہوجاتی ہے اس کا عقیدہ فاسد ہوجاتا ہے، اور قول وعمل کسی بھی اعتبار سے ان نعمتوں کا حقدار نہیں ہوتی جیساکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ رعد آیت (11) میں فرمایا ہے : اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے یعنی جب کوئی قوم گناہ میں ملوث ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے اپنی نعمت چھین لیتا ہے۔