سورة الانفال - آیت 33

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرے گا کہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے (١) اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گا اس حالت میں کہ وہ استغفار بھی کرتے ہوں (٢)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(27) اللہ تعالیٰ نے کفار قریش کی دعا اس لیے قبول نہیں کی کہ رسول اللہ (ﷺ) ان کے درمیان موجودتھے جب آپ مسلمانوں کے ساتھ ہجرت کر کے مدینہ منورہ چلے گئے تو میدان بدر میں اللہ تعالیٰ نے تمام صنادید قریش کو اپنے عذاب کی زد میں لے لیا۔ ترمذی نے ابو موسیٰ اشعری سے روایت کی ہے رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے لیے مجھ پر دو امان نازل کیا ہے، کہ جب تک آپ ان کے درمیان ہوں گے اللہ انہیں عذاب نہیں دے گا اور جب تک وہ اللہ سے مغفرت طلب کرتے رہیں گے اللہ انہیں عذاب نہیں دے گا، جب میں دنیا سے رخصت ہوجاؤں گا تو ان کے لیے دوسرا ذریعہ امان استغفار قیامت تک باقی رہے گا۔