سورة البقرة - آیت 109

وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ ۖ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے محض حسد و بغض کی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں، تم بھی معاف کرو اور چھوڑو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا حکم لائے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

162: اس آیت کریمہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے مؤمنوں کو اہل کتاب کافروں کی راہ اپنانے سے منع فرمایا ہے، اور انہیں خبر دی ہے کہ یہ اہل کتاب مسلمانوں سے زبردست عداوت رکھتے ہیں، ان سے حسد کی وجہ سے چاہتے ہیں کہ مسلمان پھر سے کافر بن جائیں، اور اس کے لیے انہوں نے ہر قسم کی سازش اور مکر و فریب کو روا رکھا ہے،