يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي ۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ۚ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً ۗ يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
یہ لوگ آپ سے قیامت (١) کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا (٢) آپ فرما دیجئے اس کا علم صرف میرے رب ہی کے پاس ہے (٣) اس کے وقت پر اس کو سوائے اللہ کے کوئی ظاہر نہ کرے گا وہ آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری (حادثہ) ہوگا (٤) وہ تم پر محض اچانک آپڑے گی۔ وہ آپ اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں (٥) آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
(117) بعض کفار قریش نے وقوع قیامت کو مستبعد سمجھتے ہوئے اور قرآن اور سول اللہ (ﷺ) کی تکذیب کرتے ہوئے آپ (ﷺ) سے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی ؟ تو یہ آیت نازل ہوئی کہ اگر آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھا جائے تو کہہ دیجئے کہ اس کا علم صرف اللہ کو ہے۔، آسمان اور زمین میں رہنے والے اس کا علم نہیں رکھتے اور قیامت بالکل اچانک آئے گی، صحیح احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، دوبارہ مزید تاکید کے طور پر اللہ نے فرمایا یہ لوگ قیامت کے بارے میں آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں کہ جیسے آپ کو اس کا علم ہے، آپ کہہ دیجئے کہ قیامت کا علم صرف اللہ کو ہے۔