قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَاصْبِرُوا ۖ إِنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ
موسٰی (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا اللہ تعالیٰ کا سہارا حاصل کرو اور صبر کرو، یہ زمین اللہ تعالیٰ کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے وہ مالک بنا دے اور آخر کامیابی ان ہی کی ہوتی ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں (١)۔
(66) جب فرعون نے بنی اسرائیل کے بچوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا فیصلہ کرلیا ؛ اور موسیٰ (علیہ السلام) کو اس کی اطلاع ملی تو انہوں نے اپنی قوم کو اللہ کی طرف رجوع کرنے، اس سے مدد مانگنے اور اسی پر بھروسہ کرنے اور صبر کرنے کی نصیحت کی، اس لیے کہ ہر حال میں مؤمن کا لگاؤ اللہ سے ہوتا ہے اس کا یقین کامل ہوتا ہے کہ جس کا معین ومدد گار اللہ ہوتا ہے، اس کا کوئی بال بیکار نہیں کرسکتا۔ اس کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کو اشارہ کے ذریعہ بشارت دی کہ بالآ خر غلبہ تمہیں ہی حاصل ہوگا، اور زمین کے سردار آل فرعون نہیں بلکہ تم ہو گے، اس لیے کہ زمین کا مالک اللہ ہے، وہ جسے چاہتا ہے اس کا وارث بنا تا ہے۔