وَقَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ أَتَذَرُ مُوسَىٰ وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ ۚ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءَهُمْ وَنَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ
اور قوم فرعوں کے سرداروں نے کہا کہ کیا آپ موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم یوں ہی رہنے دیں گے کہ وہ ملک فساد کرتے پھریں (١) اور آپ کو اور آپ کے معبودوں کو ترک کیئے رہیں (٢) فرعون نے کہا ہم ابھی ان لوگوں کے بیٹوں کو قتل کرنا شروع کردیں گے اور عورتوں کو زندہ رہنے دیں گے اور ہم کو ان پر ہر طرح کا زور ہے۔ (٣)
(65) موسیٰ (علیہ السلام) کی کا میابی اور جادوگروں کے ایمان لانے کے بعد بنی اسرائیل کے چھ لاکھ آدمی موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئے حالات کے اس انقلاب نے فرعون اور اس کے درباریوں کو ہلا دیا، اسی لیے درباریوں نے فرعون کو موسیٰ (علیہ السلام) اور مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا، اور کہا کہ اگر انہیں اسی طرح آزاد چھوڑ دیا گیا، تو یہ لوگ آپ کی رعایا کو خراب کریں گے، اور ملک میں فساد بر پا کریں گے اور آپ کے معبودوں کو چھوڑ کر موسیٰ کے رب کی عبادت کی دعوت دیں گے۔ حسن بصری کہتے ہیں کہ فرعون کا ایک معبود تھا جس کہ وہ چھپ کر عبادت کیا کرتا تھا، فرعون نے ان کی بات مان کر کہا کہ ہم ان کے لڑکوں قتل کردیں گے اور ان کی عورتوں کو اپنی خدمت کے لیے زندہ رکھیں گے، بنی اسرائیل کو فرعونیوں کے ہاتھوں دو مرتبہ قتل اور موت کا سامنا کرنا پڑا پہلی بار موسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت کے قبل جب فرعون نے حکم دے دیا تھا کہ بنی اسرائیل میں پیدا ہونے والا ہر بچہ قتل کردیا جائے گا تاکہ وہ آدمی و جود میں نہ آسکے جس کے ہاتھوں نجومیوں کی اطلاع کے مطابق فرعون کی بادشاہت کا خاتمہ ہونا تھا، لیکن موسیٰ پیدا ہوئے اور اللہ نے ان کی حفاظت کی اور فرعون کی چال دھری کی دھری رہ گئی، اور دوسری باراب جبکہ اسے اور اس کی بادشاہت کو دوبارہ وہی خطرہ ہو اجو پہلے لا حق ہو اتھا، اس لیے اس نے بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کردینے کا حکم جاری کردیا، لیکن اس بار اللہ نے بنی اسرائیل کو عزت دی اور اسے اور اس کی فوج کی ذلیل کر کے سمندر میں ڈبو دیا۔