وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ
ہم نے موسیٰ (علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجئے! سو عصا کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان کے سارے بنے بنائے کھیل کو نگلنا شروع کیا (١)
(60) اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے موسیٰ (علیہ السلام) کو بذریعہ وحی حکم دیا اب تمہارے دائیں ہاتھ میں جو لاٹھی ہے اسے ڈال دو، انہوں نے ایسا ہی کیا، اور وہ لاٹھی جادو گروں کے تمام جھوٹے سانپوں کو نگلنے لگی یہ دیکھ کر فرعون، اس کے کارکنان اور اس کی قوم کے لوگ ذلیل ورسوا اپنے گھروں کو لوٹنے لگے اور جادوگر کہتے ہوئے سجدہ میں گر گئے۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ وہ لاٹھی ان کی رسیوں اور لکڑیوں کو نگلتی چلی گئی، یہ منظر دیکھ کر جا دوگر سمجھ گئے کہ یہ آسمانی معجزہ ہے، کوئی جادو نہیں، چنانچہ تمام جادو گر اللہ کے لیے سجدہ میں گر گئے، اور پکار اٹھے کہ ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے، علمائے تفسیر لکھتے ہیں کہ انہوں نے رب موسیٰ وھارون کی قید اس لیے لگائی تاکہ فرعون کو اپنا معبود سمجھنے والے یہ نہ گمان کریں کہ انہوں نے فرعون کے لے سجدہ کیا ہے۔