سورة الاعراف - آیت 101

تِلْكَ الْقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَائِهَا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان بستیوں کے کچھ کچھ قصے ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں ان سب کے پاس ان کے پیغمبر معجزات لے کر آئے پھر جس چیز کو انہوں نے ابتدا میں جھوٹا کہہ دیا یہ بات نہ ہوئی کہ پھر اس کو مان لیتے (١) اللہ تعالیٰ اسی طرح کافروں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(55) ذیل کی دو آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے کہا ہے کہ ہم نے ابھی آپ کو پانچ انبیاء کرام اور ان کی امتوں کے وقعات اور ان کے انجامہائے بد سنائے ہیں تاکہ آپ کی قوم عبرت حاصل کرے اور ایمان لے آئے اور تاکہ آپ کو تسلی ہو کہ مشر کین کی جانب سے آپ کو جو تکلیف پہنچ رہی ہے، وہ آپ ہی کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ گذشتہ زمانوں میں دیگر انبیاء کو بھی ایسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑاتھا۔