وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ قَدْ جَاءَتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ فَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ اسلام) کو بھیجا (١) انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل آچکی ہے پس تم ناپ اور تول پورا پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے مت (٢) دو اور روئے زمین میں اس کے بعد اس کی درستی کردی گئی فساد مت پھیلاؤ یہ تمھارے لئے نافع ہے اگر تم تصدیق کرو۔
(50) آیت (85) سے (93) تک شعیب (علیہ السلام) اور ان لوگوں کا واقعہ مذکور ہے جن کی طرف اللہ نے انہیں نبی بنا کر بھیجا تھا، مدین قبیلہ کا نام تھا جس کی نسبت مدین بن ابراہیم خلیل کی طرف تھی، اور شعیب (علیہ السلام) اسی قبیلہ کے ایک فرد تھے ان کے والد کا نام میکیل بن یشجر بن مدین تھا، ان شہر حجاز کے راستہ میں "معان"کے قریب واقع تھا۔ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں، کہ انہی کو قرآن نے اصحاب ایکہ بھی کہا ہے لیکن عکرمہ اور سدی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے شیعب (علیہ السلام) کو دو قوموں کو طرف بھیجا تھا، اصحاب مدین کی طرف جنہیں اللہ نے چیخ کے ذریعے ہلا ک کردیا اور دوبارہ اصحاب ایکہ کی طرف جنہیں ایک بادل کے ذریعے ہلاک کیا جس میں آگ کے شرارے تھے۔ شعیب (علیہ السلام) کی قوم شرک باللہ کے علاوہ دوسری سماجی گھناؤنی بیماریوں میں مبتلا تھی یہ لوگ ناپ تول میں کمی پیشی کرتے تھے، راستے میں لوگوں کو ڈرادھمکا کر ان کا مال چھین لیتے تھے، ان سے جبری طور پر ٹیکس وصول کرتے تھے، اور جو لوگ شعیب (علیہ السلام) کی باتیں سننے کے لیے آنا چاہتے تھے انہیں راستے میں روک کر طرح طرح سے بہکا تے تھے۔ شعیب (علیہ السلام) نے انہیں توحید کی طرف بلایا اور شرک سے ڈرایا، اور جو دوسری اخلاقی اور اجتماعی بیماریاں ان میں پائی جاتی تھیں ان کی برائی بیان کر کے ان سے باز آجا نے کی ترغیب دلائی اور انہیں اللہ کی یہ نعمت یاد دلائی کہ ان کی تعداد بہت کم تھی، تو اللہ نے ان کی نسل میں برکت دی اور وہ کثیر تعداد میں ہوگئے۔