سورة الاعراف - آیت 43

وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ ۖ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ ۖ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ ۖ وَنُودُوا أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو کچھ ان کے دلوں میں (کینہ) تھا ہم اس کو دور کردیں گے (١) ان کے نیچے نہریں جاری ہونگی۔ اور وہ لوگ کہیں گے کہ اللہ کا (لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالیٰ ہم کو نہ پہنچاتا (٢) ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے۔ اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے (٣)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(30) جنت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت یہ بھی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ جنتیوں کے دلوں سے کینہ وحسد اور بغض وعداوت کو یکسر نکال دے گا، اس لیے کہ اگر وہاں بھی دنیا کی طرح ان کے دل آپس میں صاف نہیں ہوں گے تو جنت کی نعمتیں کامل نہیں ہوگی، اور جنتی اللہ کا شکر ادا کریں گے اور کہیں گے اے اللہ ! تو نے ہم پر احسان کیا ہے کہ ہمیں ایمان وعمل صالح کی تو فیق دی جس کے سبب آج ہم جنت کی بہاروں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ (31) کلمہ "میراث" میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جنت عمل صالح کے بدلے میں انہیں ملے گی، بلکہ وہ ایک سبب ہوگا، جس طرح وراثت بغیر کسب و محنت کے ملتی ہے اور نسب اس کا سبب ہوتا ہے، اسی لیے یہ آیت صحیحین کی اس حدیث سے معارض نہیں ہے جس میں نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا کہ کسی آدمی کا عمل اسے جنت میں داخل نہیں کرے گا۔ آیت کے اس حصہ کی تفسیر میں امام مسلم نے ابوا داؤد سعید اور ابو ہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا، جب اہل جنت جنت میں داخل ہوجائیں گے تو ایک منادی ندا پکارے گا، کہ بے شک اب تم لوگ زندہ رہوگے کبھی نہ مروگے، اور بے شک تم لوگ صحت مند رہو گے کبھی بھی بیمار نہیں ہو گے اور بے شک تم لوگ جوان رہو گے کبھی بھی بوڑھے نہیں ہوگے۔ اور بے شک تم لوگ عیش کی زندگی گذار وگے کبھی بھی پریشان حال نہ ہو گے، اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ یہی ہے اللہ کا قول