سورة الاعراف - آیت 5

فَمَا كَانَ دَعْوَاهُمْ إِذْ جَاءَهُم بَأْسُنَا إِلَّا أَن قَالُوا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا اس وقت ان کے منہ سے بجز اس کے اور کوئی بات نہ نکلی واقع ہم ظالم تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] یعنی اللہ کی گرفت ہمیشہ اس وقت آتی ہے جب انسان اللہ کی تنبیہات سے بے نیاز ہو کر غفلت کی نیند سو جاتا ہے پھر جب اللہ کی گرفت یا اس کا عذاب واقع ہوجاتا ہے تو اس وقت یہ اعتراف کرنے لگتا ہے کہ یہ ہمارا ہی قصور تھا جو ہم غفلت میں پڑے رہے مگر وقت گزرنے کے بعد ایسا اعتراف کوئی فائدہ نہیں دیتا، بلکہ حسرت و یاس کا سبب بن جاتا ہے اللہ تعالیٰ فرما یہ رہے ہیں کہ تمہارے سامنے بیسیوں ایسی مثالیں موجود ہیں۔ پھر کیا یہ ضروری ہے کہ تم اسی وقت عبرت حاصل کرو جب تم خود عذاب میں گرفتار ہوجاؤ؟ آخر تم گزشتہ اقوام کے انجام سے کیوں عبرت حاصل نہیں کرتے؟