سورة الانعام - آیت 161

قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَبِّي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ دِينًا قِيَمًا مِّلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۚ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

آپ کہ دیجئے کہ مجھ کو میرے رب نے ایک سیدھا راستہ بتایا ہے کہ وہ دین مستحکم ہے جو طریقہ ابراہیم (علیہ السلام) کا جو اللہ کی طرف یکسو تھے اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨٤] اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا ذکر اس لیے فرمایا کہ یہود و نصاریٰ اور مشرکین مکہ تینوں فریق انہیں اپنا پیشوا تسلیم کرتے تھے اور یہ بھی تسلیم کرتے تھے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام خالصتاً ایک اللہ ہی کی پرستش کرتے تھے۔ حتیٰ کہ مشرکین مکہ کو بھی یہ اعتراف تھا کہ ابراہیم علیہ السلام بت پرست نہیں تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری سیدھی راہ یہی ہے اور اسی پر سیدنا ابراہیم علیہ السلام گامزن تھے۔ لہٰذا تم لوگ اس دین میں الگ عقیدے گھڑ کر شامل نہ کرو، اور اس طرح الگ الگ فرقے نہ بنو۔