وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا ۖ وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے رئیسوں ہی کو جرائم کا مرتکب بنایا تاکہ وہ لوگ وہاں فریب کریں (١) اور لوگ اپنے ہی ساتھ فریب کر رہے ہیں اور ان کو ذرا خبر نہیں (٢)۔
[١٣٠] کفار کے مکر انہی پر الٹ پڑتے ہیں :۔ یعنی جس طرح مکہ کے قریشی سردار مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم کر رہے ہیں اور دوسروں کی انگے خت پر مکروفریب کر رہے ہیں۔ تو یہ بات صرف مکہ کے سرداروں سے ہی مختص نہیں بلکہ ہر بستی کے سرداروں کا یہی حال ہوتا ہے وہ حق کے راستہ میں روڑے اٹکاتے اور مکر و فریب کرتے ہی رہتے ہیں اور یہی لوگ اللہ کے نزدیک سب سے بڑے مجرم ہوتے ہیں اور وہ یہ کام اس لیے کرتے ہیں کہ حق کی دعوت سے ان کی سرداری پر کاری ضرب لگتی ہے جیسے فرعون نے موسیٰ علیہ السلام کے معجزات دیکھ کر کہہ دیا تھا کہ یہ تو صریح جادو ہے اور اس کا مقصد حکومت پر قبضہ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جتنے مکر و فریب یہ چاہیں کر دیکھیں آخر خود ہی وہ اس جال میں پھنس جائیں گے مگر اس وقت انہیں اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی۔