وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ
اور آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتا دی ہے جن کو تم پر حرام کیا ہے (١) مگر وہ بھی جب تمہیں سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ بہت سے آدمی اپنے خیالات پر بلا کسی سند کے گمراہ کرتے ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو خوب جانتا ہے۔
[١٢٣] یہ غالباً سورۃ نحل کی آیت نمبر ١١٥ کی طرف اشارہ ہے وہاں بھی مردار، خون، خنزیر اور غیر اللہ کے نام پر مشہور کردہ چیزوں کا ذکر ہے پھر انہی چیزوں کا ذکر اسی سورۃ کی آیت نمبر ١٤٥ میں بھی آیا ہے۔ پھر سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ١٧٣ پھر سورۃ مائدہ کی آیت نمبر ٣ میں کچھ مزید تفصیلات بھی آ گئی ہیں۔ لہٰذا سورۃ مائدہ کی آیت نمبر ٣ کا حاشیہ ملاحظہ کرلیا جائے۔ [١٢٤] ان لوگوں سے مراد وہی علمائے یہود ہیں جنہوں نے مشرکین مکہ کو یہ پٹی پڑھائی تھی اور وہ حد سے گزرنے والے اس لحاظ سے تھے کہ ایک تو خود گمراہ تھے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرنا چاہتے تھے اور شکوک و شبہات میں ڈالنا چاہتے تھے اور دوسرے اس لیے کہ یہ سب کچھ انہوں نے ازراہ شرارت کیا تھا۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو وہ خوب جانتے تھے۔