سورة الانعام - آیت 97

وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُوا بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۗ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور وہ ایسا ہے جس نے تمہارے لئے ستاروں کو پیدا کیا تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اندھیروں میں، خشکی میں اور دریا میں راستہ معلوم کرسکو (١)۔ بیشک ہم نے دلائل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو خبر رکھتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٠] سورج اور چاند کے علاوہ اللہ نے ستارے بھی پیدا فرمائے ہیں جو تاریک راتوں میں جب چاند بھی غائب ہوتا ہے تو کچھ نہ کچھ روشنی پہنچاتے رہتے ہیں نیز ان کی چال میں بھی چونکہ ایک ترتیب ہے لہٰذا رات کی تاریکی میں ان کی چال سے یہ بھی معلوم کیا جا سکتا ہے کہ رات کا کتنا حصہ گزر چکا ہے اور کتنا باقی ہے سمت بھی معلوم کی جا سکتی ہے کہ اس وقت ہم کونسی سمت میں سفر کر رہے ہیں اور اس طرح راستہ کا بھی تعین ہوسکتا ہے اور یہ فوائد جیسے خشکی پر حاصل ہوتے ہیں ویسے ہی سمندری سفر میں بھی حاصل ہوتے ہیں۔ یہ ستاروں کی پیدائش اور ان کی مقررہ چال اور ان سے انسان کے لیے ایسے فوائد کا حصول بھی اللہ کی ذات اور اس کی قدرت کی واضح نشانی ہے کیونکہ اس کے بغیر نہ کوئی ستارے پیدا کرسکتا ہے اور نہ ہی مقرر چال کا پابند بنا سکتا ہے کہ ان سے مذکور فوائد حاصل ہوں اور جو لوگ غور و فکر کرنے والے ہیں انہیں ان سے اللہ کی معرفت بھی حاصل ہوجاتی ہے۔