سورة الانعام - آیت 83

وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہماری حجت تھی وہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کی قوم کے مقابلہ میں دی تھی (١) ہم جس کو چاہتے ہیں مرتبوں میں بڑھا دیتے ہیں۔ بیشک آپ کا رب بڑا حکمت والا بڑا علم والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٦] ابراہیم علیہ السلام نے مشرکوں کو کیا دلیل دی تھی؟ وہ دلیل یہ تھی کہ اگر ہر چیز کا خالق و مالک اللہ تعالیٰ ہے تو ہر چیز پر تصرف اور اختیار بھی صرف اسی کا ہونا چاہیے۔ یہ کس قدر ناانصافی کی بات ہے کہ ہر چیز کا خالق و مالک تو اللہ تعالیٰ ہو اور اس کے اختیارات میں اور اس کی عبادت میں دوسروں کو بھی شریک کرلیا جائے۔ اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قوم بھی اس بات کی قائل تھی کہ اس کائنات کا خالق و مالک اللہ تعالیٰ ہے اگر وہ اس بات کی قائل نہ ہوتی تو اس بحث کا انداز بیان کسی اور انداز کا ہوتا۔ (نیز دیکھئے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ٢٥٨ کا حاشیہ)