وَأَنذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُوا إِلَىٰ رَبِّهِمْ ۙ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ ان کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفاعت کرنے والا، اس امید پر کہ وہ ڈر جائیں (١)۔
[٥٤] آپ سب لوگوں کے ہدایت پانے کی فکر نہ کیجئے بلکہ جو لوگ ایمان لا چکے ہیں، روز آخرت پر یقین رکھتے ہیں اور اللہ کے حضور جواب دہی کے تصور اور دوزخ کے عذاب سے ڈرتے ہیں ان کا ضرور خیال رکھیے اور وحی کے احکام ان تک ضرور پہنچایا کیجئے۔ اور جو لوگ روز آخرت پر یقین تو رکھتے ہیں مگر ساتھ ہی یہ اعتقاد بھی رکھتے ہیں کہ وہ بزرگوں کی اولاد ہیں یا بزرگ ان کی سفارش کر کے انہیں بچا لیں گے انہیں خبردار کیجئے کہ اس دن کسی کی سفارش کام نہ آسکے گی نہ حسب و نسب اور نہ ہی کوئی قریبی سے قریبی رشتہ دار۔ لہٰذا اپنے اپنے اعمال کی خود فکر کیجئے یہی ان کے متقی بننے کی صورت ہے۔ اور بعض مفسرین یہ کہتے ہیں کہ اس آیت کے مخاطب مومن نہیں بلکہ کافر ہیں کیونکہ یہی لوگ اللہ کے ہاں جانے سے زیادہ ڈرتے ہیں۔ لہٰذا انہیں ڈرانے کی زیادہ ضرورت ہے اس مفہوم کی بھی اس آیت میں گنجائش موجود ہے۔