سورة الانعام - آیت 32

وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۖ وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور دنیاوی زندگانی تو کچھ بھی نہیں بجز لہو لعب کے اور دار آخرت متقیوں کے لئے بہتر ہے، کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٦] دنیا کی زندگی کھیل تماشاکس لحاظ سے ہے :۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ دنیا کی زندگی میں سرے سے کوئی سنجیدگی ہے ہی نہیں۔ اور یہ محض کھیل تماشے یا سیر و تفریح کے لیے بنائی گئی ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آخرت کی حقیقی اور پائیدار زندگی کے مقابلہ میں یہ زندگی ایسی ہے جیسے کوئی شخص کچھ دیر کھیل تفریح میں دل بہلا کر بعد میں پھر سے اپنے اصل کام کی طرف متوجہ ہوجائے۔ یہ کھیل تماشا صرف ظاہر بین اور دنیا پرست لوگوں کے لیے ہے اور دنیا میں بسنے والے لوگوں کی اکثریت چونکہ ایسی ہی ہے جو اس دنیا کی رنگینیوں میں ہی کھو کر رہ جاتی ہے۔ لہٰذا کہیں اس دنیا کی زندگی کو کھیل تماشا اور کہیں دھوکے کا سامان کہا گیا ہے ورنہ ایماندار اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے تو اس دنیا کی زندگی کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے کیونکہ جو کچھ بھی وہ اس دنیا میں بوئیں گے وہی جا کر آخرت میں کاٹیں گے۔