ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس بھی زیادہ سخت ہوگئے (١) بعض پتھروں سے نہریں بہہ نکلتی ہیں، اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض اللہ کے ڈر سے گر گر پڑتے ہیں (٢) اور تم اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانو۔
[٨٨] یعنی یہ معجزہ اور کئی سابقہ معجزات دیکھنے کے بعد تمہارے دل میں اللہ کا خوف پیدا نہ ہوا۔ بلکہ تمہارے دل سخت سے سخت تر ہوتے چلے گئے بلکہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت۔ کیونکہ کچھ پتھر (پہاڑ) ایسے ہیں جن سے نہریں پھوٹتی ہیں اور وہ عام لوگوں کے لیے نفع کا سبب بنتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن سے کوئی چشمہ ہی جاری ہوجاتا ہے یہ پہلے کی نسبت گو کم نفع بخش ہیں تاہم نفع بخش ضرور ہیں، اور گرنے والے پتھروں میں اللہ کا خوف اور تاثر موجود ہوتا ہے مگر تم جیسے نافرمان لوگوں سے دوسروں کو کچھ فائدہ پہنچنے کی کیا توقع ہو سکتی ہے۔ جن کے دلوں میں اللہ کا ڈر قطعاً مفقود ہے۔