وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا دور کرنے والا سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں۔ اور اگر تجھ کو اللہ تعالیٰ کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے (١)۔
[١٨] اس آیت سے شرک کی جڑ کٹ جاتی ہے کیونکہ جس انسان کا یہ عقیدہ پختہ ہوجائے کہ دکھ درد کو دور کرنے والا اور فائدہ پہنچانے والا صرف اللہ ہی ہے تو وہ کسی دوسرے کو کیوں پکارے گا یا اس کی نذر و نیاز کیوں دے گا ؟ یا اس کے آگے سر تسلیم خم کیوں کرے گا ؟ کیونکہ انسان جب بھی شرک کرتا ہے تو انہی دو باتوں کی خاطر کرتا ہے ایک فائدہ کے حصول کی خاطر دوسرے دفع مضرت۔ اگر ان دونوں باتوں کا مالک و مختار اللہ کو ہی سمجھ لے گا تو اسے شرک کی ضرورت پیش آ ہی نہیں سکتی۔