وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلًا وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ
اور اگر ہم اس کو فرشتہ تجویز کرتے تو ہم اس کو آدمی ہی بناتے اور ہمارے اس فعل سے پھر ان پر وہی اشکال ہوتا جو اب کا اشکال کر رہے ہیں (١)
[٩] پیغمبر کے فرشتہ ہونے پر اعتراضات :۔ فرشتہ نازل کرنے کی دوسری صورت یہ تھی کہ وہ انسانی شکل میں آتا۔ جیسے جبریل آپ کے پاس دحیہ کلبی کی شکل میں کبھی کبھار آتے تھے۔ یا سیدنا ابراہیم سیدنا لوط اور سیدنا داؤد علیہم السلام کے پاس انسانی شکل میں آئے تھے۔ اور اگر فرشتہ پیغمبر بن کر انسانی شکل میں آتا تو اس پر بھی وہ تمام اعتراضات وارد ہو سکتے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وارد ہوتے رہے۔ پھر یہ ایک الگ اعتراض پیدا ہوجاتا کہ جو شخص اپنے آپ کو فرشتہ اور پیغمبر کہہ رہا ہے آیا یہ فی الواقع فرشتہ ہے بھی یا نہیں؟ یا کوئی جادوگر انسان ہے جو ہمیں چکمہ دے رہا ہے گویا ان کا وہ اشتباہ پھر بھی بدستور باقی رہتا جو انہیں اب پڑا ہوا ہے نیز اگر کوئی رسول فرشتہ ہو تو اتمام حجت کا معاملہ ہی ختم ہوجاتا۔ ایسے رسول پر ایمان لانے والے اپنی بے عملی کے جواز کے لیے یہ معقول بہانہ پیش کرسکتے تھے کہ رسول تو فرشتہ ہے اور ہم بشر ہیں لہٰذا ہم اس کی پورے طور پر اتباع کیسے کرسکتے ہیں؟ اور یہی رسول کے بشر ہونے میں سب سے بڑی حکمت ہے۔