لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ ۖ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ
گو تو میرے قتل کے لئے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف ہرگز اپنے ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا، میں تو اللہ تعالیٰ پروردگار عالم سے خوف کھاتا ہوں۔
[٦٠] جب قابیل کی قربانی مردود ہوگئی تو اس کا طیش انتقام میں بدل گیا اور اس نے علی الاعلان اپنے بھائی ہابیل کو دھمکی دے دی ’’میں تمہیں جان سے مار ڈالوں گا‘‘ (شاید قابیل کا یہ خیال ہو کہ ہابیل کے مرنے کے بعد اس لڑکی پر میرا ہی حق باقی رہ جائے گا) اس کا جواب ہابیل نے یہ دیا کہ اگر تمہاری قربانی قبول نہیں ہوئی تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟ بلکہ تمہیں تو یہ چاہیے تھا کہ پرہیزگاری کی راہ اختیار کرتے اس صورت میں شاید تمہاری قربانی قبول ہوجاتی اور اگر تم مجھے مارنے پر ہی تلے ہوئے ہو تو میرا ایسا قطعاً کوئی ارادہ نہیں ہے میں بہرحال اس معاملہ میں ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا کیونکہ میں اسے بہت بڑا ظلم سمجھتا ہوں۔