سورة الفلق - آیت 5
وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وہ حسد کرے۔ (١)
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٦] حَسَد کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو اللہ تعالیٰ نے کوئی نعمت، فضیلت، عزوشرف عطا کیا ہو تو اس پر کوئی دوسرا شخص اس سے جلے اور یہ چاہے کہ اس سے یہ نعمت چھن کرحاسد کو مل جائے یا کم از کم اس سے ضرور چھن جائے۔ البتہ اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ اس جیسی نعمت مجھے بھی اللہ عطا کردے تو یہ حسد نہیں بلکہ رشک ہے جسے عربی زبان میں (غِبطة) کہتے ہیں اور یہ جائز ہے۔ حاسد سے پناہ اس صورت میں مانگی گئی ہے جب وہ حسد کرے اور حسد کی بنا پر کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش کرے۔ اس سے پہلے وہ محسود کے لیے ایسا شر نہیں بنتا کہ اس سے پناہ مانگی جائے۔ وہ اپنے طور پر اندر ہی اندر جلتا ہے تو جلتا رہے۔ اسے اپنے اس عمل کی یہی سزا کافی ہے۔