سورة الفلق - آیت 3

وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤] جرائم زیادہ تر رات کی تاریکی میں کیے جاتے ہیں :۔ غَاسِقٍ۔ غسق بمعنی شفق غائب ہوجانے کے بعد کا اندھیرا۔ اس لحاظ سے غاسق اس ابتدائی رات کو کہتے ہیں کہ جب وہ تاریک ہونے لگتی ہے اور وقب کسی چٹان وغیرہ میں گڑھے کو کہتے ہیں اور وَقَبَ بمعنی گڑھے میں داخل ہو کر غائب ہوجانا اور وَقَبَ الظَّلاَمُ بمعنی اتنی تاریکی چھانا جس کے اندر اشیاء غائب ہوجائیں اور تاریک رات کے شر سے پناہ مانگنے کی وجہ یہ ہے کہ اکثر گناہ کے کام رات کی تاریکیوں میں کیے جاتے ہیں۔ چوری، ڈاکہ، لوٹ مار، زنا وغیرہ کے مجرم عموماً رات کی تاریکیوں میں ہی ایسے کام کرتے ہیں۔ اور عرب قبائل میں تو دستور ہی یہ تھا کہ جب کسی قبیلے پر لوٹ مار کرنا ہوتی تو رات میں سارا سفر ختم کرلیتے اور صبح کی روشنی نمودار ہوتے ہی لوٹ مار کا بازار گرم کردیتے تھے۔