سورة الاخلاص - آیت 2

اللَّهُ الصَّمَدُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے (١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] صمد کا مفہوم اور صمد اور غنی میں فرق :۔ صَمَدٌ میں دو باتیں بنیادی طور پر پائی جاتی ہیں (١) کسی چیز کا ٹھوس اور مضبوط ہونا (٢) لوگ ہر طرف سے اس کی طرف قصد کریں۔ اور الصَّمَدُ ایسی ذات ہے جو خود تو مستقل اور قائم بالذات ہو۔ وہ خود کسی کی محتاج نہ ہو مگر دوسری سب مخلوق اس کی محتاج ہو۔ بے نیاز کے لیے عربی زبان میں غنی کا لفظ بھی آتا ہے اور اس کی ضد فقیر ہے۔ اور غنی وہ ہے جسے کسی دوسرے کی احتیاج نہ ہو مگر یہ لفظ صرف مال و دولت کے معاملہ میں بے نیاز ہونے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور غنی دولت مند کو کہتے ہیں۔ یعنی کم از کم اتنا مالدار ضرور ہو کہ اسے معاش کے سلسلے میں دوسروں کی احتیاج نہ ہو جبکہ صمد کا لفظ جملہ پہلوؤں میں بے نیاز ہونے کے معنوں میں آتا ہے اور دوسرے لوگ بھی جملہ پہلوؤں میں اس کے محتاج ہوتے ہیں۔ مثلاً اللہ کھانے پینے سے بھی بے نیاز ہے اور سونے اور آرام کرنے سے بھی۔ وہ اپنی زندگی اور بقا کے لیے بھی کسی کا محتاج نہیں ہے۔ مگر باقی سب مخلوق ایک ایک چیز رزق، صحت، زندگی، شفائ، اولاد حتیٰ کہ اپنی بقا تک کے لیے بھی اللہ کی محتاج ہے۔ کوئی بھلائی کی بات ایسی نہیں جس کے لیے مخلوق اپنے خالق کی محتاج نہ ہو۔