سورة العاديات - آیت 6
إِنَّ الْإِنسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودٌ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
یقیناً انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٦] کنود کا لغوی مفہوم :۔ جواب قسم میں اللہ تعالیٰ نے تین باتیں بیان فرمائیں بالفاظ دیگر ایسے گھوڑوں کی تین باتوں پر قسم کھائی ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ انسانوں کی اکثریت یا اللہ سے غافل اور اکثر ناشکرے ہوتے ہیں۔ کنود ایسے ناشکرے کو کہتے ہیں جو مصائب و مشکلات کا تو ہر دم ذکر کرتا رہے مگر اللہ کے احسانات کا کبھی نام تک نہ لے یعنی وہ اللہ کا احسان ناشناس ہونے کے علاوہ ہر وقت اللہ اور اس کی تقدیر یا اپنی قسمت کا شاکی بھی رہتا ہے۔ ایسے شخص کے لیے نرم سے نرم لفظ نمک حرام ہی ہوسکتا ہے۔