سورة العاديات - آیت 3
فَالْمُغِيرَاتِ صُبْحًا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
پھر صبح کے وقت دھاوا بولنے والوں کی قسم (١)
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣] اہل عرب ہر وقت قبائلی لڑائیوں اور لوٹ مار میں مشغول رہتے تھے۔ ان کی عادت یہ تھی کہ حملہ کے لیے رات کے وقت سفر کرتے تاکہ دشمن کو حملہ کی خبر نہ ہوسکے۔ رات کو وہ شب خون مارنا اپنی کسر شان اور اپنی شجاعت کے خلاف سمجھتے تھے۔ رات کو سفر کرنے کے بعد صبح دم حملہ کردینے میں انہیں تین فائدے حاصل ہوتے تھے۔ ایک یہ کہ دشمن کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملتا تھا۔ دوسرے اس وقت انہیں ہر چیز واضح طور پر نظر آنے لگتی تھی۔ تیسرے شب خون مارنے کی بدنامی سے بھی بچ جاتے تھے۔